Course Contents
ولی دکنی
۱۔ وہ صنم جب سوں بسا دیدہ حیران میں آ
آتش ِ عشق پڑی عقل کے سامان میں آ
۲۔ آج کی رین مجھ کوں خواب نہ تھا
دونوں انکھیاں میں غیر آب نہ تھا
ص۔۰۴
سراج اورنگ آبادی
۱۔ خبر تحّیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو توُ رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
خواجہ میر درد
۱۔ اہلِ فنا کو نام سے ہستی کے ننگ ہے
لوحِ مزار بھی میری چھاتی پہ سنگ ہے
ص۔۷۰۱
۲۔ آتشِ عشق جی جلاتی ہے
یہ بلا جان ہی پہ آتی ہے
ص۔۲۱۱
غلام ہمدانی مصحفیؔ
۱۔ بھیگے سے ترا رنگِ حنا اور بھی چمکا
پانی میں نگاریں کفِ پا اور بھی چمکا
ص۔۷۵
۲۔ ترے کوُ میں اس بہانے ہمیں دن کورات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا
ص۔۵۶
خواجہ حیدر علی آتش
۱۔ سن تو سہی جہاں میں ہے تیر افسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلق ِ خدا غائبانہ کیا
ص۔۲۶
۲۔ دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
ص۔۷۶۱
محمد ابراہیم ذوق
۱۔ لکھیے اسے خط میں کہ ستم اٹھ نہیں سکتا
پر ضعف سے ہاتھوں میں قلم اٹھ نہیں سکتا
ص۔۲۲۱
۲۔ وقتِ پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
ص۔۸۷۱
مومن خاں مومن
۱۔ غیروں پہ کُھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزہئ غماز دیکھنا
ص۔۰۷
۲۔ دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلس ماہی کے گلِ شمع شبستاں ہوں گے
ص۔۳۵۱
داغ دہلوی
۱۔ میں اور حرفِ شکوہ، غلط اے صنم غلط
واللہ جھوٹ ہے یہ خدا کی قسم غلط
ص۔۲۷۱
۲۔ کیا کیا فریب دل کو دیے اضطراب میں
ان کی طرف سے آپ لکھے خط جواب میں
ص۔۰۹۱
Course Synopsis
طالبات کو کلاسیکی غزل کی تفہیم کے قابل بنانا۔
تجزیے کی صلاحیت پیدا کرنا۔
کلاسیکی معیارات کے علم و ہنر سے آگہی تا کہ تحقیق کا معیار بلند ہو۔
Course Learning Outcomes
۱۔ طالبات کلاسیکی غزل کے اصولوں اور معیارات پر اظہارِرائے کے قابل ہوئیں۔
۲۔ طالبات میں کلاسیکی شعری متون کی ادائیگی اور تفہیم کی صلاحیت پیدا ہوئی۔
۳۔ کلاسیکی شعری متون کی ترتیب و تالیف کی صلاحیت پیدا ہوئی۔
No Information Yet
No Information Yet
No Information Yet